44

افغانستان۔ٹاپی سمیت متعدد میگا پراجیکٹس کا افتتاح کرلیا گیا

کابل( بی این اے/چیغہ نیوز) امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند اور ترکمانستان کے قومی رہنما گربنگولی بردی محمدوف کی موجودگی میں آج ٹاپی اور دیگر ترقیاتی منصوبوں (تیل و گیس، توانائی اور ٹرانسپورٹ) کا افغانستان اور ترکمانستان کے درمیان باضابطہ طور پر افتتاح کرلیا گیا۔ ‏ملا محمد حسن اخوند نے کہا کہ آج وہ دن ہے جس کا کئی سالوں سے انتظار تھا اور دونوں ممالک کے عوام کے بہت سے مسائل اور مصائب کے بعد آج ان عظیم منصوبوں کا افتتاح کرلیا گیا ہے۔

IMAGE BY GOOGLE

انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ ان منصوبوں کو دیانتداری، خلوص اور ہر قسم کی مصائب کے ساتھ مکمل ‏کرنے کی کوشش کریں۔

اس موقع پر ترکمانستان کے صدر نے حکام کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے افغانستان اور ترکمانستان کے درمیان ترقیاتی منصوبوں (تیل و گیس، توانائی اور ٹرانسپورٹ) کے بارے میں آگاہ کیا۔

ٹاپی منصوبے کیا ہے؟

خصوصی رپورٹ

اسلام آباد : اپی منصوبے کا خاکہ نوے کی دہائی میں امارت اسلامیہ کے پہلے دور میں پیش کیا گیا تھا تاہم باضابطہ طور پر دسمبر 2002 میں افغانستان، ترکمانستان اور پاکستان کے اعلی حکام نے ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں ایک اجلاس کے دوران سہ فریقی معاہدے پر دستخط کرکے اس منصوبے کی بنیاد رکھی۔

یہ منصوبہ اس وقت سہ فریقی تھا، یعنی ٹاپ (ترکمانستان-افغانستان-پاکستان) تاہم دسمبر 2010 میں ایک اور چار فریقی بین الحکومتی معاہدے پر دستخط کے ساتھ بھارت بھی باضابطہ طور پر ٹاپی پروجیکٹ میں شامل ہو گیا۔

پھر 2013 میں افغانستان، ترکمانستان، پاکستان اور بھارت نے اپنی اپنی سرکاری گیس کمپنیاں متعارف کروائیں، جن میں سے ہر ایک اپنی حکومت کی جانب سے اس منصوبے کے تکنیکی امور کا انتظام کرے گی۔

افغانستان کی جانب سے افغان گیس انٹرپرائز، ترکمانستان کی جانب سے ترکمن گیس، پاکستان کی جانب سے انٹراسٹیٹ گیس پرائیویٹ لمیٹڈ (ISGS) اور بھارت کی جانب سے گیل کو اس منصوبے کے لیے متعارف کرایا گیا۔
چاروں ممالک نے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک کنسورشیم بنانے کا فیصلہ کیا، جس میں ترکمن گیس کو 85% حصص کے ساتھ کنسورشیم کی قیادت کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی اور بقیہ 15% حصص افغان گیس، انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم اور گیل کے درمیان تقسیم کیا گیا تھا، ہر ایک کے پاس اس منصوبے میں 5% حصہ تھا۔

  متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں 2015 میں ٹاپی کمپنی لمیٹڈ کے نام سے ایک کمپنی کا قیام عمل میں لایا گیا جس کو اس منصوبے کے ڈیزائن، فنانسنگ اور نفاذ کی ذمہ داریاں دی گئیں اور اس وقت یہ کمپنی پراجیکٹ مینجمنٹ، نفاذ اور فنانسنگ کا انچارج ہے۔

منصوبے کی تکنیکی خصوصیات

سی پیک منصوبے کے اثرات | Urdu News – اردو نیوز

– پائپ لائن کی لمبائی 1821 کلومیٹر ہے جو ترکمانستان کے گالکنیش گیس فیلڈ سے شروع ہوکر افغانستان اور پاکستان سے ہوتے ہوئے ہندوستان کے فاضل سرحدی مقام تک پہنچتی ہے۔
– سالانہ گیس کی نقل و حمل کی صلاحیت: سالانہ 33 بلین مکعب میٹر گیس فراہم کی جائے گی جس میں 14 بلین مکعب میٹر بھارت، 14 بلین مکعب میٹر پاکستان اور 5 بلین مکعب میٹر افغانستان کو دی جائے گی۔

  • افغانستان میں پائپ لائن کی لمبائی: 821 کلومیٹر۔
    – منصوبے کی کل تخمینہ لاگت: 6 سے 7 بلین ڈالر کے درمیان۔
    – پروجیکٹ کا دورانیہ: 30 سے 50 سال۔
    – پائپ لائن کا قطر: 56 انچ۔
    – ٹرانزٹ فیس سے افغانستان کی سالانہ آمدنی: 400 ملین ڈالر۔

منصوبے کے اقتصادی فوائد

یہ توانائی کا اہم منصوبہ ہے، اور ظاہر ہے کہ توانائی کو آج معاشی ترقی کے لیے بنیادی شرط سمجھا جاتا ہے، بالخصوص افغانستان کے لیے اس منصوبے کے براہ راست فوائد کا اجمالی خاکہ درج ذیل سطور میں پیش کیا جاتا ہے:
1۔ ٹرانزٹ فیس: چونکہ پائپ لائن افغانستان کی سرزمین سے بھارت اور پاکستان تک جاتی ہے، اس لیے پچھلے معاہدوں کی بنیاد پر پاکستان اور بھارت ہر سال افغانستان کو ٹرانزٹ فیس کی رقم ادا کرنے کے پابند ہیں۔
اگرچہ افغانستان، بھارت اور پاکستان کے درمیان ٹرانزٹ معاہدے کو ابھی تک حتمی شکل نہیں دی گئی ہے، لیکن 2012 میں ہونے والے ابتدائی معاہدے اور حساب کی بنیاد پر ان دونوں ممالک میں سے ہر ایک ٹرانزٹ فیس کی مد میں سالانہ 212 ملین ڈالر افغانستان کو دینے کے پابند ہوں گے جو مجموعی طور پر 424 ملیں ڈالر ہوں گے۔
2۔ روزگار: ٹاپی پائپ لائن کی تعمیر اور آپریشن کے مراحل کے دوران ہزاروں لوگوں کو روزگار دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ تعمیراتی مرحلے میں افرادی قوت کے علاوہ ٹاپی کمپنی افغانستان سے منصوبے کے لیے تمام ضروری مشینری، مواد اور افرادی قوت منگوانے کی پابند ہے۔
۔ پائیدار توانائی تک رسائی: چونکہ ٹاپی پائپ لائن افغانستان کے دو اہم صنعتی اور تجارتی صوبوں ہرات اور قندھار سے گزرتی ہے، اس لیے یہ صوبے سستی اور پائیدار توانائی سے مستفید ہوں گے۔
ابتدائی مرحلے میں تورغونڈئی سے ہرات کے علاقے گذر تک 152 کلومیٹر پائپ لائن کو مکمل کرنے کا منصوبہ ہے جس میں پوری توجہ ہرات انڈسٹریل پارک کو گیس کی فراہمی پر مرکوز ہوگی۔ اگر ہرات انڈسٹریل پارک کو سستی اور پائیدار گیس فراہم کی گئی تو صنعت کے میدان میں نمایاں پیشرفت سامنے آئے گی اور بہت سے افغان سرمایہ کاروں کو موقع ملے گا کہ وہ بیرون ملک سے اپنی سرمایہ کاری افغانستان منتقل کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں