کابل(چیغہ نیوز)حقانی نیٹ ورک اور کندہاری طالبان میں خواتین کی تعلیم کے بعد کرکٹ پر محاذ آرائی ، طالبان سربراہ ھیبت اللہ اخوند نے ملک بھر میں طالبان کے کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کر دی
افغانستان میں روشن خیال حقانی گروپ اور قدامت پرست کندہاری گروپ کے طالبان کے مابین مختلف امور پر کشمکش سامنے آتی رہتی ہے اس کشمکش کا آغاز طالبان کے اقتدار سنبھالتے ہی پرچم کی تبدیلی سے ہوا تھا ، حقانی گروپ کا خیال تھا کہ افغانستان کا پرانا تین رنگوں والا پرچم تبدیل نہیں کرنا چاہئے اس سے عوام میں اشتعال پھیلے گا لکن سخت گیر کندہاری طالبان نے پرچم تبدیل کروا دیا
اگرچہ پرچم پر اختلاف کوئی شدید نہیں تھا لکن خواتین کی تعلیم پر اختلاف جب سامنے آیا تو دونوں اطراف سے سخت بیانات بھی دیکھنے میں ائے ، حقانی نیٹ ورک کے ساتھ ساتھ مولوی یعقوب عباس ستانکزئی اور دیگر بھی خواتین کے تعلیمی ادارے بحال کرنے کے حق میں تھے لکن سپریم لیڈر ھیبت اللہ اخوند اور کندہاری طالبان کے سامنے ان کی ایک نہ چلی اور دل پر بھاری پتھر رکھے ان کو یہ گھونٹ پینا پڑ رہا ہے
لکن اب ایک اور مسئلہ بھی قدامت پسند اور اعتدال پسند طالبان کے مابین سر اٹھا رہا ہے ، طالبان ذرائع کے مطابق سپریم لیڈر ھیبت اللہ اخوند ملک میں کرکٹ کی بڑھتی مقبولیت اور طالبان میں اس کے اثر ورسوخ سے خوش نہیں ہیں جبکہ دوسری طرف حقانی نیٹ ورک نہ صرف کرکٹ کی سرپرستی کر رہا بلکہ کرکٹ بورڈ کے تمام عہدیدار بھی حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھتے ہیں
حقانی نیٹ ورک کے یہ عہدیدار نہ صرف افغان انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے اچھے دوست ہیں بلکہ افغانستان کے 3 رنگہ سابقہ قومی پرچم پر بھی اعتراض نہیں کرتے ، واضح رہے کہ افغان کرکٹ ٹیم کے انٹرنیشنل پلئیر اب تک سابقہ پرچم کو ہی استعمال کرتے ہیں اور انہوں نے طالبان کا پرچم قبول کرنے سے انکار کیا ہے لکن حقانی نیٹ ورک کے بورڈ عہدیداروں نے اس مسئلے کو نظر انداز کیا یے
دوسری طرف کندہار کا قدامت پسند گروپ کئی عرصے سے کرکٹ کے معاملے سے خوش نہیں تھا اور ان کے خیال میں یہ ملک کو بے راہ روی اور سیکولرازم کی طرف دکھیلنے کا ایک ذریعہ ہے
بلآخر طالبان سربراہ ھیبت اللہ اخوند نے اب تمام طالبان اہلکاروں پر مراکز میں فوجی ھیڈ کواراترز اور دیگر مقامات پر کرکٹ کھیلنے پر پابندی کا حکم جاری کیا ہے
معروف افغان صحافی سمیع یوسفزئی نے کہا ہے کہ طالبان پر کرکٹ کی ہابندی محض آغاز ہے اور ھیبت اللہ اخوند کرکٹ پر مستقل پابندی عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں
واضح رہے کہ ھیبت اللہ اخوند اور اس کے معاون کندہاری طالبان کچھ طالبان رہنماوں کی روشن خیالی سے خوش نہیں ہیں جبکہ اعتدال پسند طالبان رہنما کندہارئ طالبان کو حالات سے بے خبر اور ضدی قرار دیتے ہیں اور ان کو 3 سال میں طالبان حکومت کو کسی ملک کی جانب سے تسلیم نہ کئے جانے کا اصل سبب سمجھتے ہیں