36

معاشرتی پستی کی وجوہات اور سدباب،ٹانک ڈکیتی واقعے کے تناظر میں

ٹانک میں حالیہ ڈکیتی واقعہ ایک افسوسناک اور قابل غور پہلو رکھتا ہے۔ اس ڈکیتی میں ملوث تینوں ڈاکووں کا تعلق محسود قبیلے سے بتایا گیا ہے، جس میں دو ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار کرلیے گئے، جبکہ تیسرا فرار ہونے میں کامیاب رہا۔ یہ واقعہ نہ صرف امن و امان کی صورتحال کو چیلنج کرتا ہے بلکہ محسود قوم کی ساکھ اور اس کے اثرات پر بھی سوالیہ نشان ہے۔
محسود قبیلہ تاریخی لحاظ سے بہادری اور جرأت کا ایک شاندار ماضی رکھتا ہے۔ یہاں کے لوگ اپنی روایات، اقدار اور قومی وقار کے لیے مشہور ہیں۔ لیکن موجودہ دور میں بعض افراد کی جانب سے جرائم کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں اس قبیلے کی مجموعی ساکھ کو متاثر کررہی ہیں۔ اس کے پیچھے بے روزگاری، تعلیم کی کمی، اور بدامنی جیسے مسائل بنیادی وجوہات ہیں۔ ان مسائل نے بعض افراد کو غلط راستوں پر چلنے پر مجبور کر دیا ہے۔
ڈکیتی کا یہ واقعہ صرف ایک انفرادی جرم نہیں ہے بلکہ اس سے ایک وسیع تر مسئلہ سامنے آتا ہے۔ ٹانک اور اس کے ملحقہ علاقوں میں امن و امان کی خراب صورتحال کے پیشِ نظر مقامی لوگوں میں خوف اور بے چینی بڑھ رہی ہے۔ علاقے میں حالیہ چند ماہ میں ڈکیتی اور لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔محسود قوم کو بحیثیت قوم اس وقت اپنی ساکھ کی بحالی کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ کسی بھی قوم کی اصل طاقت اس کے اصول اور اقدار میں ہوتی ہے۔ محسود قوم کی عزت اور وقار انفرادی افراد کی کاروائیوں سے مشروط نہیں، لیکن اگر کچھ افراد کے عمل سے پوری قوم کی شناخت کو نقصان پہنچے، تو اس کا تدارک لازم ہے۔ اس کے لیے قبائلی عمائدین، علمائے کرام، اور مشران کو آگے بڑھنا ہوگا اور ان مسائل کو اجتماعی طور پر حل کرنے کے لیے جامع حکمت عملی وضع کرنی ہوگی۔
تعلیمی اصلاحات کیلئے نوجوانوں کو تعلیم کے ذریعے معاشرے کا فعال حصہ بنانے کی کوشش کی جائے۔ مدارس اور اسکولوں میں اسلامی اور معاشرتی اقدار پر مبنی تعلیم فراہم کی جائے۔بے روزگاری کے خاتمے کے لیے اقدامات کے طور پر روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور نوجوانوں کو مختلف ہنر سکھانے کے لیے حکومت اور مقامی نمائندوں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ خود روزگار کے منصوبے متعارف کرائے جائیں تاکہ نوجوان اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں۔
علاقائی کونسل اور فیصلہ ساز ادارے کی طرز پر ایک ایسا پلیٹ فارم قائم کیا جائے جس میں جرائم پیشہ سرگرمیوں کی روک تھام اور اصلاح کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ علاقائی عمائدین، سیاسی نمائندے، اور نوجوان قائدین کو شامل کر کے ایک مثبت تبدیلی لانے کی کوشش کی جائے۔محسود قوم کے مشران مشران کو چاہیئے کہ وہ اس نوعیت کے جرائم کے خلاف اپنی قوم میں شعور بیدار کریں۔ قبیلے کی شناخت اور وقار کو برقرار رکھنے کے لیے اصلاحی نشستوں کا اہتمام کیا جائے۔
ٹانک کا حالیہ ڈکیتی کا واقعہ محسود قبیلے کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے اور قوم کو اجتماعی سطح پر اپنی ساکھ کی بحالی کے لیے سخت فیصلے لینے ہوں گے۔ محسود قوم کی شناخت بہادری، عزت، اور روایات کی امین ہے، لیکن چند افراد کے منفی عمل سے اس کا متاثر ہونا خطرے کی علامت ہے۔ اس کے تدارک کے لیے قوم کو انفرادی اور اجتماعی سطح پر کردار ادا کرنا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں