137

امریکی وفد کی ملاقات: اپوزیشن نے عمران خان کا ذکر تک نہ کیا، اسپیکر ایاز صادق

اسلام آباد (چیغہ نیوز) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کے دوران اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا نام تک نہیں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور چیف وہپ کو باضابطہ دعوت دی گئی تھی، مگر وہ ملاقات میں شریک نہ ہوئے۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ جو جماعتیں بیرونی حمایت مانگتی ہیں، انہیں ایسے مواقع پر بات چیت سے بھی گریز نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس دعوت ناموں کے شواہد موجود ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ امریکی وفد نے پاکستان کے اندرونی معاملات سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور پی ٹی آئی بانی کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ سپیکر نے کہا کہ وہ مذاکرات کے لیے ہمیشہ تیار ہیں، لیکن یہ عمل یکطرفہ نہیں ہو سکتا۔ “تالی دو ہاتھوں سے بجتی ہے،” انہوں نے کہا۔

اپوزیشن کے طرزِ عمل پر تنقید کرتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ ایوان میں بار بار کورم کی نشاندہی قانون سازی میں رکاوٹ بن رہی ہے اور عوامی مسائل پر اپوزیشن کی جانب سے مؤثر بات نہیں ہو رہی۔ ان کے مطابق اگر تحریک عدم اعتماد آتی ہے تو اپوزیشن کے اپنے اراکین بھی ساتھ نہیں دیں گے۔

اسمبلی کی مجموعی کارکردگی پر انہوں نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ورنہ قانون سازی ممکن نہیں۔

محمود اچکزئی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا، “اگر انہوں نے مجھے حوالدار کہا تو وہ واضح کریں کہ کون سا حوالدار؟ وہ میرے لیے محض ایک فرد ہیں۔”

ایاز صادق نے کہا کہ تمام اسمبلیوں کے سپیکرز سے رابطے میں ہیں اور مختلف امور پر مشترکہ اقدامات کیے گئے ہیں۔ دس اراکین سے متعلق شکایات کی تحقیقات ہو چکی ہیں مگر کوئی ثبوت نہیں ملا۔

انہوں نے کہا کہ وہ بند کمرے میں مذاکرات کے قائل ہیں کیونکہ مستقل حل صرف بات چیت سے ہی نکلتا ہے۔ پیپلز پارٹی کی نہریں مسئلے پر درخواست پر تیس اراکین نے بات کی، مگر اپوزیشن خاموش رہی۔ جب قرارداد پر بحث مکمل ہو چکی تھی تو مزید بات ممکن نہ تھی۔

بین الاقوامی امور پر بات کرتے ہوئے انہوں نے فلسطین کے حالات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور بتایا کہ ترکی میں غزہ کے مسئلے پر سپیکرز کانفرنس میں پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر بین الاقوامی ملاقات میں کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ ضرور اٹھاتا ہے، مگر اسلامی ممالک وہ کردار ادا نہیں کر سکے جو انہیں ادا کرنا چاہیے تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں