چیغہ نیوز)کراچی)
مصطفیٰ قتل کیس میں نیا انکشاف، ملزم شیراز کا بیان
کراچی (چیغہ نیوز) – مصطفیٰ قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ مرکزی ملزم شیراز نے انکشاف کیا ہے کہ جب مصطفیٰ کو گھر سے گاڑی میں ڈالا گیا تو وہ زندہ تھا۔
مصطفیٰ کو تشدد کے بعد زندہ جلایا گیا
شیراز کے بیان کے مطابق مصطفیٰ کو کئی گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اسے کپڑوں سے باندھا گیا اور بعد میں حب لے جا کر آگ لگا دی گئی۔ ملزم نے مزید بتایا کہ واقعے کے دوران منشیات کے استعمال کے بعد ارمغان نے ڈنڈا نکال کر مصطفیٰ پر تشدد کیا۔
ارمغان کا کردار: قاتلانہ حملہ اور تشدد
شیراز کے مطابق، تشدد کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے اور گھر سے پیٹرول کا ڈرم لا کر گاڑی میں رکھا۔ زخمی حالت میں مصطفیٰ کو گاڑی میں ڈال دیا گیا، اس کے ہاتھ اور پاؤں سے خون بہہ رہا تھا۔
نیو ایئر نائٹ کو ارمغان اور مصطفیٰ کے درمیان جھگڑے کے بعد یہ واقعہ پیش آیا۔
قتل اور لاش کی برآمدگی
یاد رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے 23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش 14 فروری کو حب کے قریب سے ملی تھی۔ پولیس کے مطابق، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کے بعد قتل کر کے گاڑی میں جلا دیا تھا۔
پولیس کارروائی: ملزم کی فائرنگ سے اہلکار زخمی
اس سے قبل 8 فروری کو مصطفیٰ کی بازیابی کے لیے ڈیفنس کے ایک بنگلے پر چھاپہ مارا گیا تھا۔ اس دوران گرفتار ملزم ارمغان کی فائرنگ سے ڈی ایس پی سمیت دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
تحقیقات جاری، ملزمان گرفتار
ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ تحقیقات کے مطابق مصطفیٰ کو ارمغان کے گھر پر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔ بعد ازاں لاش کو گاڑی کی ڈگی میں رکھ کر حب لے جایا گیا اور وہاں گاڑی سمیت جلا دیا گیا۔
پولیس نے ملزمان کی نشاندہی پر لاش برآمد کر لی ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔