اسلام آباد(چیغہ نیوز)الجزیرہ نیٹ ورک نے خدائی خدمت گار تحریک کے بانی اور معروف پشتون رہنما خان عبدالغفار خان، المعروف باچا خان، پر دستاویزی فلم جاری کی ہے جس میں ان کی زندگی، فرنگی استعمار کے خلاف مزاحمتی کردار، سیاسی نظریات اور عدم تشدد کے فلسفے کو اجاگر کیا گیا ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ الجزیرہ نے ایک پشتون قوم پرست شخصیت کے حوالے سے فلم پیش کی ہے، جو نہ صرف ان کی سیاسی جدوجہد بلکہ پشتون قوم کے لیے قائم کردہ آزاد تعلیمی اداروں کی کہانی کو بھی بیان کرتی ہے۔
فلم میں باچا خان کی شخصیت پر روشنی ڈالی گئی ہے، جو برطانوی نظام کے مقابل پشتونوں کی بیداری اور انہیں باہمی جنگ و جدل سے نکالنے کے لیے عدم تشدد کا فلسفہ پیش کرنے کے علمبردار تھے۔ دستاویزی فلم میں جامعہ پشاور کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر فضل رحیم مروت نے باچا خان کا موازنہ گاندھی اور قائداعظم سے کیا ہے، اور ان کے مطابق باچا خان نے ایک چھوٹے گاؤں سے اپنی تحریک کا آغاز کیا اور سب کو خود منظم کیا۔ قیام پاکستان کے بعد حکومت نے خدائی خدمت گار تحریک پر پابندی لگا دی، جس کے نتیجے میں باچا خان اور متعدد کارکنان کو جیل بھیج دیا گیا، جبکہ اس اقدام کے خلاف بابڑہ کے مقام پر احتجاج میں 600 افراد جاں بحق ہوئے۔
فلم میں کراچی میں جی ایم سید سے باچا خان کی ملاقات، ان کی آخری رسومات کے دوران جنگ بندی کے اعلان اور افغانستان، پاکستان اور بھارت میں قومی پرچموں کا سرنگوں ہونا بھی دکھایا گیا ہے۔ دستاویزی فلم اس بات کا بھی احاطہ کرتی ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی نے باچا خان اور شاعر غنی خان کو غیر پشتونوں میں متعارف کرانے کے لیے اقدامات نہیں کیے، اور یہ کام قطر کے الجزیرہ کو کرنا پڑا۔
دلچسپی رکھنے والے افراد اس تاریخی فلم کو ملاحظہ کر سکتے ہیں، جو باچا خان کی جدوجہد اور ان کے نظریات کو ایک نئے انداز میں پیش کرتی ہے