ورم ہمارے جسم کا ایک ایسا قدرتی ردعمل ہے جو انفیکشن، بیماری یا زخموں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
مگر جب ورم دائمی شکل اختیار کرلے تو اس سے بتدریج صحت مند خلیات، ٹشوز اور اعضا کو نقصان پہنچتا ہے، جس سے ذیابیطس، امراض قلب، الزائمر، جگر کے امراض اور کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ جسمانی ورم کا مقابلہ کرنا اتنا مشکل نہیں بلکہ آپ کے کچن میں اس مسئلے کا حل موجود ہے۔
متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت کیا گیا کہ مختلف غذاؤں یا مشروبات میں موجود اجزا ورم کش ہوتے ہیں۔
تو ایسی ہی غذاؤں کے بارے میں جانیں جو ورم سے تحفظ فراہم کرتی ہیں جس سے ذیابیطس، کینسر، امراض قلب اور دیگر متعدد بیماریوں سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
بیریز
بیریز جیسے اسٹرابیری، بلیو بیری اور بلیک بیری میں anthocyanins نامی اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
یہ اینٹی آکسائیڈنٹس ورم کش ہوتے ہیں جس سے مختلف امراض کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
2018 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بیریز میں موجود کیمیائی مرکبات سے کینسر سے بچنے یا اس کے پھیلاؤ کو سست کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ موٹاپے کے شکار افراد اگر اسٹرابیریز کھانا عادت بنالیں تو ان کے جسم میں ورم کے پھیلاؤ کا باعث بننے والے عناصر کی سطح گھٹ جاتی ہے اور امراض قلب سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
مچھلی
چربی والی مچھلی کا گوشت اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔
یہ فیٹی ایسڈز ورم میں کمی لاتے ہیں جبکہ امراض قلب، ذیابیطس، گردوں کے امراض اور میٹابولک سینڈروم کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
ہمارا جسم ان فیٹی ایسڈز کو مختلف کیمیائی مرکبات میں تبدیل کردیتا ہے جو ورم سے لڑنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ مچھلی کھانے سے جسمانی ورم میں کمی آتی ہے۔
سبز چائے
سبز چائے صحت کے لیے مفید مشروب ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ سبز چائے پینے سے امراض قلب، کینسر، الزائمر، موٹاپے اور دیگر متعدد امراض کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
اس مشروب کی اینٹی آکسائیڈنٹس اور ورم کش خصوصیات سے صحت کو فائدہ ہوتا ہے، خاص طور پر ای جی سی جی نامی جز ورم کو روکنے میں کردار ادا کرتا ہے۔
مرچیں
شملہ مرچ اور ہری مرچ دونوں میں وٹامن سی اور اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جن سے ورم سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
شملہ مرچوں میں ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو دائمی امراض جیسے ذیابیطس کا باعث بننے والے ورم کی سطح میں کمی لاتے ہیں۔
ہری مرچوں میں موجود مرکبات سے بھی جسمانی ورم میں کمی آتی ہے۔
انگور
انگوروں میں anthocyanins نامی اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جن سے ورم کی سطح میں کمی آتی ہے۔
اس پھل کو کھانے سے امراض قلب، ذیابیطس، موٹاپے، جوڑوں کے امراض، الزائمر اور بینائی کے امراض سمیت دیگر متعدد بیماریوں سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ انگوروں میں موجود کیمیائی مرکبات سے دل کی صحت کو فائدہ ہوتا ہے کیونکہ ان سے ورم گھٹ جاتا ہے۔
ہلدی
ہلدی کا استعمال پکوانوں میں صدیوں سے کیا جا رہا ہے اور اسے ورم کش قرار دیا جاتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ ہلدی سے ورم میں کمی آتی ہے جس سے ذیابیطس، جوڑوں کے امراض اور دیگر بیماریوں سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک گرام ہلدی اور کالج مرچ کے روزانہ استعمال جسمانی ورم میں نمایاں کمی آتی ہے۔
زیتون کا تیل
زیتون کے تیل میں ایسی چکنائی موجود ہوتی ہے جو صحت کے لیے مفید ہوتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ زیتون کے تیل سے امراض قلب، موٹاپے، دماغی کینسر اور دیگر بیماریوں کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ زیتون کے تیل کے استعمال سے ورم بڑھانے والے عناصر کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے۔
ڈارک چاکلیٹ
ڈارک چاکلیٹ میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے ورم میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
خاص طور پر فلیونولز نامی اینٹی آکسائیڈنٹس ورم کی روک تھام میں کردار ادا کرتے ہیں اور خون کی شریانوں کے خلیات کی صحت بہتر بناتے ہیں۔
ٹماٹر
ٹماٹروں میں وٹامن سی، پوٹاشیم اور لائیکو پین جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں۔
لائیکو پین ایک اینٹی آکسائیڈنٹ ہے جو ورم کش ہوتا ہے اور مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
چیری
چیری میں بھی اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو دائمی ورم سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ چیری کا جوس پینے سے ورم کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے۔
گوبھی
گوبھی اور اس کی دیگر اقسام جیسے بروکلی کے استعمال سے امراض قلب اور کینسر کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ان سبزیوں کی ورم کش خصوصیات انہیں صحت کے لیے مفید بناتی ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔