اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف نے جیل میں بند بانی عمران خان کی مبینہ فائنل کال پر ڈی چوک پر احتجاج اور دھرنے کا فیصلہ کیا اور کسی حدتک وہاں پہنچنے میں کامیاب بھی ہوگئے لیکن پھر علی امین گنڈا پور اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے اور پھر خبرآئی کہ وہ مانسہرہ میں موجود ہیں، اب ان کے اسلام آباد سے نکلنے کی کہانی سامنے آگئی۔
روزنامہ جنگ میں چھپنے والے کالم میں سینئر کالم نویس سہیل وڑائچ نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کارکنان کے اسلام آباد پہنچنے کے بعد’’ ہم میڈیا والے یہ تاثر دے رہے تھے کہ جذبہ ،جنون جیت گیا ناکے اور پابندیاں ہار گئیں۔ پی ٹی آئی جیت چکی ،ریاست اور حکومت ہار چکیں اسی دوران مسلسل ہجوم کی مانیٹرنگ جاری رہی ،ڈی چوک پہنچنے تک مظاہرین کی تعداد 30 سے 35ہزار تک قائم رہی ۔سات سے آٹھ بجے کے دوران ریاست اور حکومت کے اعلیٰ فیصلہ سازوں کا ایک اہم اجلاس ہوا جس میں صورتحال کا جائزہ لیا گیااور حتمی طور پر یہ فیصلہ کرلیا گیا کہ آج رات ہی آپریشن ہونا ہے ۔
اسی دوران رات 9بجے فضا میں اڑنے والے ہیلی کاپٹر نے اطلاع دی کہ مجمع چھٹنا شروع ہو گیا ہےاور اب یہ تعداد 35ہزار سے کم ہو کر 15ہزار رہ چکی ہے ۔فوری طور پر آپریشن کی تیاری شروع کر دی گئی، طے یہ ہوا کہ جب ہجوم 8سے 10ہزار رہ جائے تب آپریشن کا آغاز کیا جائے، فیصلہ سازوں کو یہ احساس ہوا کہ اگر مظاہرین تھک چکے ہیں تو ان سے نبرد آزما پولیس اور رینجرز کے لوگ اور بھی زیادہ تھک چکے ہیں ،اسی لئے ان سے آپریشن کروانے میں ناکامی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔2500سے 3000تک تازہ دم دستے جلدی میں تیار کئے گئے ،مجمع گاہ کے ارد گرد روشنی بند کر دی گئی، ریستوران اور کھانے پینے کی دکانیں بھی مکمل طور پر بند تھیں ،مظاہرین بھوکے تھے ،تھکے ہوئے تھے، اندھیرے میں انہیں نظر بھی آنا بند ہو گیا۔
یہی وہ لمحہ تھا کہ آپریشن شروع کیا گیا گنڈا پور اور بشریٰ بی بی کو لیک کر دیا گیا کہ آپریشن بس شروع ہونے ہی والا ہے ،یہ خبر پاتے ہی دونوں ایک گاڑی میں بیٹھ کر نکل گئے۔ آپریشن کا آغاز آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں سے کیا گیا،فیصلہ یہ تھا کہ مظاہرین کو بھاگنے کا موقع دیا جائے گا ،پیچھے کوئی پولیس فورس ،کوئی ناکہ نہیں تھا اب جب سامنے سے 3ہزاراہلکاروں پر مشتمل تازہ دم دستے نے ہلہ بولا ،آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلیں ،جب وہ بھوکے اورتھکے ہوئے لوگوں کی طرف بڑھے تو ان کے پاس سوائے پیچھے کو بھاگنے کا کوئی راستہ نہ تھا۔
یہاں ایک اور دلچسپ واقعہ بھی سنانے کے قابل ہے ۔بشریٰ بی بی کو اسلام آبادسے نکلتے ہوئے ایک پولیس پارٹی نے شناخت کر لیا، فیصلہ سازوں سے پوچھا گیا کہ کیا اسے گرفتار کر لیا جائے ؟ایک سیانے نے مشورہ دیا کہ بالکل نہیں اسے بھاگنے دیا جائے ،وہ گرفتار ہوئی تو ہیروئن بن جائے گی گرفتاری تو ہم کبھی بھی ڈال سکتے ہیں یوں بشریٰ بی بی کی جرات و بہادری کے راستے میں یہ مشورہ آڑے آ گیا اور بی بی کو جانے دیا گیا ۔یوں یہ رزمیہ کہانی ،ہیرو کی بجائے ولن پیدا کرکے تمام ہوگئی‘‘۔