خیبر پختونخوا (چیغہ نیوز )
جنوبی وزیرستان اپر سام ون کے کسان کونسلر نورحمن نے ایڈشنل ڈپٹی کمشنر فضل ودود کے خلاف سنگین الزامات اور دھمکیوں کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک اہم پریس کانفرنس کی۔ ڈسٹرکٹ پریس کلب جنوبی وزیرستان میں ہونے والی اس کانفرنس میں نورحمن نے بتایا کہ فضل ودود نے ان کے دفتر میں داخلے پر پابندی عائد کی اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی ہیں۔
نورحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سرکاری ڈاک کے تاخیر سے متعلق سوشل میڈیا پر دیے گئے ایک بیان کے بعد فضل ودود ان کے خلاف انتقامی کارروائی پر اتر آئے۔ نورحمن کا کہنا تھا کہ فضل ودود نے مبینہ طور پر ایف سی آر قانون کے استعمال کے ذریعے ان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی اور ان کی آواز دبانے کی کوشش کی گئی۔
کسان کونسلر نورحمن نے یہ الزام عائد کیا کہ فضل ودود سرکاری دستاویزات اور پینشن کیسز کے معاملات میں رشوت خوری کے مرتکب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فضل ودود ہر کیس پر دس ہزار روپے رشوت طلب کرتے ہیں، اور جو لوگ یہ رقم ادا نہیں کرتے ان کے دستاویزات پر مختلف اعتراضات لگا کر واپس کر دیے جاتے ہیں یا انہیں زیر التوا رکھا جاتا ہے۔
نورحمن نے دعویٰ کیا کہ فضل ودود پر پہلے بھی کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات لگ چکے ہیں۔ ان میں سرکاری رہائش گاہ سے سامان چوری ہونے اور سرکاری لکڑیوں کی فروخت جیسے معاملات شامل ہیں۔ تاہم، ان تمام الزامات کے باوجود فضل ودود کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔
پریس کانفرنس کے دوران نورحمن نے چیف سیکرٹری، آئی جی ایف سی، کمشنر ڈیرہ، کور کمانڈر، گورنر خیبر پختونخوا اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا کہ وہ فضل ودود کے خلاف فوری اور شفاف کارروائی کریں۔ نورحمن نے واضح کیا کہ اگر انہیں کوئی نقصان پہنچتا ہے یا وہ کسی حادثے کا شکار ہوتے ہیں تو اس کے ذمہ دار فضل ودود ہوں گے۔
یہ معاملہ نہ صرف جنوبی وزیرستان کی انتظامی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھاتا ہے بلکہ سرکاری افسران کی جانب سے عوامی نمائندوں کے خلاف کارروائیوں کا ایک اہم پہلو بھی اجاگر کرتا ہے۔ حکومتی اداروں کو چاہیے کہ وہ ان الزامات کی مکمل تحقیقات کریں تاکہ علاقے کے عوام کا اعتماد بحال ہو اور انصاف کا بول بالا ہو۔