پشاور،(چیغہ نیوز)
– وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں اہم ترقیاتی، انتظامی اور فلاحی فیصلوں کی منظوری دی گئی۔
سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے اقدام
اجلاس میں 26 نومبر 2024 کو گرفتار کیے گئے تحریک انصاف کارکنان کی رہائی کے لیے وفاقی حکومت کو قرارداد بھیجنے کی منظوری دی گئی۔
ترقیاتی بجٹ میں توسیع
کابینہ نے سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP Plus) کے تحت 33 ارب روپے کے اضافی فنڈز کی منظوری دے دی۔ اس کے علاوہ، احساس ہنر پروگرام کا بجٹ بڑھا کر 3050 ملین روپے کر دیا گیا، جس سے نوجوانوں کو مزید ہنر سکھانے میں مدد ملے گی۔
ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات
صوبائی حکومت نے ایبٹ آباد (گلیز) اور چترال (بشکر گرم چشمہ) کو بائیو اسفیئر ریزرو قرار دینے کے لیے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری دے دی، جو ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک اہم اقدام ہے۔
فیسوں میں اضافہ
کابینہ نے نوٹری تقرری فیس 100 روپے سے بڑھا کر 20,000 روپے کرنے کی منظوری دے دی، جبکہ دیگر متعلقہ فیسوں میں بھی اضافہ کیا گیا۔
تعلیم کے شعبے میں اقدامات
زلزلے سے متاثرہ 760 اسکولوں کی بحالی کے لیے 1726.100 ملین روپے کے اضافی فنڈز منظور کیے گئے۔ اس کے علاوہ، فاٹا یونیورسٹی کے لیے 14.5 ملین روپے کی ترقیاتی سپورٹ گرانٹ فراہم کی گئی تاکہ پانی کی فراہمی اور منی بس کی خریداری کو ممکن بنایا جا سکے۔
ثقافتی اور کھیلوں کے فروغ کے لیے فنڈز
خیبر پختونخوا ڈیزرونگ آرٹسٹس انڈومنٹ فنڈ کے لیے 500 ملین روپے جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے کھلاڑیوں کے لیے 5 ملین روپے کے انعامی فنڈ کی منظوری دی گئی۔
قبائلی اور پسماندہ اضلاع کے لیے خصوصی اقدامات
ضم شدہ اور پسماندہ اضلاع کے لیے 1095 ملین روپے کے خصوصی فنڈ کی منظوری دی گئی، جبکہ محکمہ بہبود آبادی کے فیملی ویلفیئر اسسٹنٹس کا سفری الاؤنس 250 روپے سے بڑھا کر 3,000 روپے کر دیا گیا۔
فلاحی اقدامات
بنوں میں فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق طالب علم کے اہل خانہ کو 3 ملین روپے معاوضہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی اقدامات پر اعتراض
کابینہ نے ضم اضلاع کے AIP ترقیاتی منصوبوں کے لیے وفاقی اسٹیرنگ کمیٹی کے قیام کی مخالفت پر مبنی قرارداد کی منظوری دی۔
نئے قانون سازی اقدامات
خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کی حتمی منظوری دے دی گئی، جسے اب صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
یہ فیصلے صوبے کی ترقی، ماحولیاتی تحفظ، تعلیم، فلاحی اقدامات، اور معاشی استحکام کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوں گے۔