66

خیبر پختونخوا : ضلعی ٹانک میں راشن کی میں مبینہ خرد برد، خواتین کا احتجاج، شاہراہ بند

خیبر پختونخوا (چیغہ نیوز)

ضلع ٹانک میں سعودی حکومت کے تعاون اور پیس اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (PEDO) کی جانب سے تقسیم کیے جانے والے راشن میں مبینہ بدعنوانی کی اطلاعات کے بعد عوام خصوصاً خواتین سراپا احتجاج بن گئیں۔ مظاہرین نے ڈپٹی کمشنر کمپاؤنڈ کے سامنے ٹانک سے وزیرستان مین شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔

احتجاج کی تفصیلات

مظاہرین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راشن کی تقسیم کے دوران مستحق اور غریب عوام کو نظرانداز کیا گیا، جبکہ راشن غیر مستحق افراد، بااثر سیاسی شخصیات کے عزیز و اقارب، اور سرکاری ملازمین میں بانٹ دیا گیا۔

متاثرہ خواتین کا کہنا تھا کہ وہ کئی روز سے دور دراز علاقوں سے سفر کر کے راشن پوائنٹ تک پہنچیں، لیکن نہ صرف انہیں دھکے دے کر وہاں سے نکال دیا گیا بلکہ ان کے ٹوکن بھی چھین لیے گئے۔ کئی خواتین کے مطابق انہیں جعلی ٹوکن کا الزام لگا کر ذلیل و خوار کیا گیا۔

مبینہ خرد برد کے الزامات

ضلع ٹانک کے عوام اور بعض ذرائع کے مطابق راشن کے تھیلے راتوں رات رکشوں اور ریڑھیوں میں ڈال کر سیاسی کارکنوں اور بااثر افراد کے گھروں تک پہنچائے گئے۔ مزید برآں، بعض مقامات پر ان تھیلوں کو بازار میں فروخت کرنے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔

عوام کی احتجاج کی فوٹو

عوامی مطالبات

مظاہرین نے چیف منسٹر خیبرپختونخوا، گورنر خیبرپختونخوا، چیف سیکرٹری، اور دیگر اعلیٰ حکام سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ راشن میں خرد برد کے الزامات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی جائے اور ذمہ داروں کو سخت سزا دی جائے۔

PEDO کا مؤقف اور عوامی ردعمل

راشن تقسیم کے حوالے سے PEDO کی شکایات سیل سے رجوع کرنے والے متاثرین کا کہنا ہے کہ تنظیم نے ان کی شکایات پر کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔ دوسری جانب مقامی میڈیا اور عوامی حلقوں میں راشن کی غیر منصفانہ تقسیم پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

مظاہرے کا اثر

ٹانک سے وزیرستان مین شاہراہ بند ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور روزمرہ زندگی معطل ہو کر رہ گئی۔ مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے، احتجاج جاری رہے گا۔

یہ واقعہ نہ صرف انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے بلکہ غریب عوام کے لیے حکومتی امداد کی شفافیت پر بھی سنجیدہ خدشات پیدا کرتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں