خیبر پختونخوا (چیغہ نیوز)
چیف سیکرٹری اصلاحاتی ایجنڈا پیش کیا گیا
چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت پہلی سیکرٹریز کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں انہوں نے صوبائی محکموں کی کارکردگی اور مؤثریت بڑھانے کے لیے چیف سیکرٹری اصلاحاتی ایجنڈا پیش کیا۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، ایڈووکیٹ جنرل، اور تمام انتظامی محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کی۔
چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے ہدایت کی کہ ہر محکمہ اپنے شعبے کی حکمتِ عملی پر کام کرے اور ایک جامع عملی منصوبہ مرتب کرے، جس میں سرگرمیوں اور ذیلی سرگرمیوں کے ساتھ ذمہ داریوں اور مقررہ مدت کا تعین کیا جائے۔ اصلاحاتی حکمتِ عملی کی تیاری کے لیے محکموں میں ماہرین پر مشتمل ایک ریفارم ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا، جس کی مسودہ رپورٹ 15 اپریل تک پیش کی جائے گی۔
چیف سیکرٹری نے عام شہریوں کے لیے طریقہ کار کو آسان بنانے کے لیے ڈیجیٹائزیشن اور آٹومیشن پر زور دیا اور اس حوالے سے رپورٹ 30 مارچ تک پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے شہریوں کی شکایات اور فیڈبیک کے نظام کی تشکیل پر بھی زور دیا اور ہدایت کی کہ اس کی تعمیل رپورٹ 15 مارچ تک پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ کو جمع کروائی جائے۔
شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے ہر محکمہ ایک فوکل پرسن برائے رائٹ ٹو انفارمیشن (RTI) نامزد کرے گا اور سرکاری امور کی تکمیل کے لیے ایک مقررہ وقت کا پروٹوکول مرتب کیا جائے گا۔ مزید برآں، روٹیشن پالیسی پر عملدرآمد کرتے ہوئے ایک ہی عہدے پر ذیادہ وقت گزارنے والے اہلکاروں کو تبدیل کیا جائے گا، اور وہ افسران جنہیں دو سال مکمل ہو چکے ہیں، ان کے تبادلے 7 مارچ تک کیے جائیں گے۔_
پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ کے ڈیٹا کے مطابق، رمضان المبارک کی مانیٹرنگ میں شفافیت یقینی بنانے کے لیے صوبے بھر میں فیلڈ میں تعینات تمام محکموں اور ضلعی انتظامیہ کے 2,116 اہلکاروں کے تبادلے کیے جا چکے ہیں۔
چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ محکمانہ تعیناتی کمیٹیوں کے ذریعے تقرر و تبادلے 7 مارچ تک مکمل کیے جائیں۔ آئی پی ایم ایس میں ہیومن ریسورس مینجمنٹ سسٹم 30 اپریل تک فعال کیا جائے گا تاکہ تعیناتیاں میرٹ اور کارکردگی کے اشاریوں (KPIs) کی بنیاد پر کی جا سکیں۔
ایسے افسران، جنہیں اضافی چارج دیا گیا تھا اور اس کی مدت ختم ہو چکی ہے، ان کے چارج واپس لیے جائیں گے اور باقاعدہ تعیناتیاں کی جائیں گی۔ فائل ٹریکنگ سسٹم کو فعال کیا جائے گا اور اس کی رپورٹ 7 مارچ تک پیش کی جائے گی۔
محکمے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی درخواستوں کا بروقت جواب دیں گے، اور نتائج آئندہ اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔
آئی پی ایم ایس میں انکوائری مینجمنٹ سسٹم 30 مارچ تک فعال کیا جائے گا، اور تمام انکوائریوں کو فوری طور پر مکمل کیا جائے گا۔ مالیاتی نظم و ضبط کو بہتر بنانے کے لیے اضافی گرانٹس کے بجائے مناسب بجٹ سازی پر توجہ دی جائے گی۔ عدالتی مقدمات اور قانونی امور کے لیے لٹیگیشن مینجمنٹ سسٹم 20 مارچ تک فعال کیا جائے گا۔
ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کے لیے ایک ڈیولپمنٹ ٹریکنگ پورٹل متعارف کروایا گیا ہے، جو منصوبوں پر پیش رفت کو مانیٹر کرے گا۔ چیف سیکرٹری نے ہدایت دی کہ سیکرٹریز ہر ماہ کے پہلے اور آخری ہفتے میں ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیں۔
صوبائی اسمبلی سے منظور شدہ قوانین کے تحت رولز کی تشکیل پر کام کیا جائے۔ ایسے ترقیاتی منصوبے جو 75 فیصد مکمل ہو چکے ہیں، ان کے لیے ضروری ایس این ایز کو یقینی بنایا جائے گا۔ سروس ڈلیوری، فنڈز کی بروقت ریلیز، اور تقرر و تبادلے جیسے امور میں بہتری لا کر عوام میں مثبت تاثر پیدا کیا جائے گا۔
سرکاری خریداری کے نظام میں شفافیت کے لیے مارچ میں ای-پیڈز (E-PADS) متعارف کرایا جائے گا، جو تعمیرات و مواصلات، آبپاشی، بلدیاتی حکومت، اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ جیسے بڑے محکموں میں خریداری کے عمل کو خودکار بنائے گا۔ جس سے شفافیت کے عنصر کو تقویت ملے گی۔
چیف سیکرٹری نے تمام سیکرٹریز کو ہدایت دی کہ وہ اپنے محکموں میں اندرونی جائزے کا اہتمام کریں اور تحقیق و ترقی پر توجہ دیں۔ انہوں نے زور دیا کہ سرکاری افسران کو عوامی خدمت کو اولین ترجیح دینی چاہیے تاکہ ان کی کارکردگی دیرپا اثرات مرتب کرے۔