165

سابق سنیٹر صالح شاہ کے گھر پر حملہ،خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کی بدترین عکاسی کرتا ہے

خیبر پختونخوا اور خاص طور پر قبائلی اضلاع میں امن و امان کی خراب صورتحال نے علاقے کے عوام کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ حالیہ واقعے میں نامعلوم افراد نے رات کی تاریکی میں سابق سینیٹر مولانا محمد صالح شاہ کے گھر میں داخل ہو کر فائرنگ کی اور پھر دیوار کے ساتھ ایک طاقتور بم نصب کر دیا جس سے ان کا گھر شدید متاثر ہوا۔ خوش قسمتی سے مولانا صالح شاہ اس وقت گھر پر موجود نہیں تھے جس کی وجہ سے جانی نقصان سے بچا گیا۔
یہ واقعہ جنوبی وزیرستان میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی اور جرائم کی سنگین صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔ مولانا صالح شاہ جنوبی وزیرستان کی ایک قد آور سیاسی و مذہبی شخصیت ہیں جو نہ صرف سینیٹر رہ چکے ہیں بلکہ اس وقت علاقے کے سیاسی اتحاد کی سربراہی بھی کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، وہ جمعیت علماء اسلام (ف) سے وابستہ ہیں اور عوامی و سیاسی حلقوں میں ان کا اہم مقام ہے۔ ان کے گھر پر ہونے والا حملہ پورے علاقے کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ علاقے میں امن و امان کا مسئلہ کس حد تک سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے۔
واقعے کے بعد مولانا صالح شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اور ان کے بیٹے کو ایک عرصے سے بھتے کی کالیں موصول ہو رہی تھیں۔ذرائع کے مطابق بھتہ خوری کا سلسلہ پورے خیبر پختونخواہ خصوصا قبائلی اضلاع میں پھیل چکا ہے اور اسی وجہ سے متعدد خاندان اپنے علاقوں سے ہجرت پر مجبور ہو چکے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل گومل کے مقام پر سابق سنیٹر صالح شاہ کے ایک اور گھر کو بھی اسی طرح بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا جو اس مسئلے کی شدت اور اس کے دائرہ کار کو ظاہر کرتا ہے۔
قبائلی اضلاع کے علاوہ خیبر پختونخوا کے متعدد علاقوں میں بھی شدت پسندی اور بھتہ خوری کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس صورتحال نے عام لوگوں کے روزمرہ کے معمولات کو متاثر کیا ہے اور لوگوں کے ذہنوں میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔ یہ واقعات خیبر پختونخوا کے لیے ایک سنگین چیلنج ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک بڑی ذمہ داری بن چکے ہیں کہ وہ فوری طور پر ان مسائل کا حل نکالیں۔
دوسری جانب جنوبی وزیرستان میں مولانا صالح شاہ کے گھر پر حملے کی سیاسی و سماجی حلقوں نے شدید مذمت کی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعے کو سنجیدگی سے لے اور علاقے میں بھتہ خوری اور شدت پسندی کے خلاف فوری اقدامات کرے۔ عوام اور مقامی رہنما اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ حکومت کو اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے ایک جامع حکمت عملی اپنانی چاہیے تاکہ علاقے میں بسنے والے لوگ سکون سے زندگی گزار سکیں۔خیبر پختونخوا اور خصوصاً قبائلی اضلاع میں امن و امان کی بحالی کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانا وقت کی ضرورت ہے۔ مولانا صالح شاہ جیسی قد آور سیاسی و مذہبی شخصیات کو تحفظ فراہم کرنا اور ان علاقوں میں دہشت گردی و بھتہ خوری کے جال کو ختم کرنا حکومتی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کا مستقل حل نکالے تاکہ علاقے میں امن و امان بحال ہو سکے اور عوام کا اعتماد دوبارہ قائم ہو۔ اگر ان مسائل پر فوری توجہ نہ دی گئی تو خیبر پختونخوا کے عوام کے جان و مال کا تحفظ مشکل ہو جائے گا، اور اس سے پورے ملک خاص طور پر صوبہ کے ہی کے کی ترقی اور معاشی استحکام بھی متاثر ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں