38

ترقیاتی اسکیموں میں خردبرد: جے یو آئی کے سابق ایم این اے مولانا جمال الدین کے گرد نیب کا شکنجہ سخت

جنوبی وزیرستان (چیغہ نیوز ) جنوبی وزیرستان کی ترقیاتی اسکیموں میں مبینہ بدعنوانی کے الزامات نے سابق ایم این اے مولانا جمال الدین کو شدید قانونی دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے ان کے دورِ اقتدار میں شروع کیے گئے منصوبوں میں کرپشن کی تحقیقات کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے جس سے کئی سرکاری افسران اور ٹھیکیداروں کے خلاف بھی کارروائی کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔

نیب نے ابتدائی طور پر ایکسئین پبلک ہیلتھ جنوبی وزیرستان اپر کو نوٹس جاری کیا ہے جس میں ان سے تمام ترقیاتی اسکیموں کا مکمل ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔ یہ نوٹس ان شکایات کے بعد جاری کیا گیا ہے جن میں الزام لگایا گیا تھا کہ ان منصوبوں میں سرکاری فنڈز کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور زیادہ تر اسکیمیں یا تو مکمل ہی نہیں ہوئیں یا انتہائی ناقص معیار کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچیں۔

سابق ایم این اے مولانا جمال الدین پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے دور میں عوامی فلاح کے منصوبوں کو سیاسی اثر و رسوخ کے تحت غیر شفاف انداز میں چلایا۔ ذرائع کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص فنڈز مبینہ طور پر مخصوص ٹھیکیداروں کو دیے گئے جو مولانا کے قریبی سمجھے جاتے تھے۔ ان منصوبوں میں پانی کی فراہمی سڑکوں کی تعمیر اور تعلیمی اداروں کی ترقی شامل تھیں لیکن ان ٹھیکیداروں نے زیادہ تر منصوبے کاغذی کارروائیوں تک محدود رکھے یا ناقص معیار کے ساتھ تعمیراتی منصوبے مکمل کیے گئے جن میں بے تحاشہ کرپشن کی گئ جس سے بڑی رقم مولانا جمال الدین کو موصول ہوا کرتی تھی۔

مقامی عوام نے نیب کی کارروائی کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ایک قبائلی رہنما کے مطابق “یہ وہ منصوبے تھے جن کے ذریعے وزیرستان کے لوگوں کی زندگی میں تبدیلی لائی جا سکتی تھی لیکن کرپشن نے ان منصوبوں کو ناکامی سے دوچار کر دیا۔” عوام نے امید ظاہر کی ہے کہ نیب کی تحقیقات شفاف ہوں گی اور ذمہ دار افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ ترقیاتی فنڈز کی تقسیم میں محکموں کے افسران اور ٹھیکیداروں کے درمیان مبینہ گٹھ جوڑ کے ذریعے اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ نیب اس بات کا بھی جائزہ لے رہا ہے کہ ان فنڈز کے استعمال میں سیاسی دباؤ کا کتنا عمل دخل تھا اور اس کے پیچھے کون کون سے افراد ملوث تھے۔

Photo by jamal u din

قبائلی علاقوں میں ترقیاتی فنڈز کے استعمال میں بے ضابطگیوں کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی ایم این ایز اور دیگر سیاسی شخصیات پر ایسے الزامات لگتے رہے ہیں لیکن زیادہ تر معاملات سیاسی دباؤ یا مفاہمت کی وجہ سے دبا دیے گئے۔ اس بار نیب کی کارروائی کو اس لیے اہم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ اس سے وزیرستان میں سرکاری وسائل کے غلط استعمال کی ایک بڑی غضب ناک کرپشن کی کہانی منظرِ عام پر آ سکتی ہے۔

نیب کی اس کارروائی نے دیگر ترقیاتی منصوبوں میں ممکنہ کرپشن کے خلاف تحقیقات کے دروازے بھی کھول دیے ہیں۔ اگر مولانا جمال الدین اور ان کے حامیوں کے خلاف ثبوت مضبوط ہوئے تو یہ کارروائی دیگر سیاستدانوں کے لیے بھی ایک مثال بن سکتی ہے۔

یہ دیکھنا باقی ہے کہ نیب ان الزامات کو کس حد تک ثابت کر پاتا ہے اور کیا وزیرستان کے عوام کے وسائل کو لوٹنے والوں کا احتساب ممکن ہوگا یا نہیں؟ عوام کی نظریں اب نیب کی آئندہ کارروائیوں پر جمی ہوئی ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں