156

خودکش حملے میں شہید ہونیوالے مولانا حامدالحق کون تھے؟

خیبر پختونخوا( چیغہ نیوز )
خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں واقع مشہور دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم اور جمیعت علما اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامدالحق حقانی جمعہ کی نماز کے بعد مدرسے کی مرکزی مسجد میں ہونیوالے خودکش دھماکے میں شہید ہوگئے ہیں۔مولانا حامد الحق حقانی ایک پاکستانی سیاستدان اور اسلامی اسکالر تھے، مولانا حامد الحق مولانا حامد الحق 1968 میں اکوڑہ خٹک نوشہرہ میں پیدا ہوئے، مولانا حامد الحق کا شمار دارالعلوم حقانیہ کے بانیوں میں ہوتا ہے۔ وہ دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین تھے۔مولانا حامد الحق حقانی قومی اسمبلی کے حلقے این اے 6 نوشہرہ 2 سے 2002 کے انتخابات میں منتخب ہوئے تھے، تاہم 10 اکتوبر 2007 تک پاکستان کی 12ویں قومی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد انہوں نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا تھا۔نومبر 2018 میں اپنے والد اور دارالعلوم حقانیہ کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کے بعد مولانا حامد الحق حقانی نے جمعیت علما اسلام (س) کی باگ ڈور سنبھالی تھی، مولانا سمیع الحق کو راولپنڈی میں ان کی رہائش گاہ پر متعدد بار چاقو کے وار کرکے قتل کیا گیا تھا۔نوشہرہ کے قریب واقع اکوڑہ خٹک میں دارالعلوم حقانیہ کو مولانا عبدالحق حقانی نے ستمبر 1947 میں قائم کیا تھا، جس کی سربراہی بعد میں مولانا سمیع الحق کے ذمہ آئی، افغان جنگ کے دوران بیشتر افغان طلبا نے اسی مدرسے سے تعلیم حاصل کی اور بعد میں تحریک طالبان کی بنیاد رکھی۔ذرائع کے مطابق مقتول مولانا حامد الحق حقانی اس پاکستانی وفد کا حصہ تھے، جنہیں عنقریب افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے افغانستان جانا تھادارالعلوم حقانیہ کے قابل ذکر سابق طلبا میں امیر خان متقی، عبداللطیف منصور، مولوی احمد جان، ملا جلال الدین حقانی، مولوی قلم الدین، عارف اللہ عارف، اور ملا خیر اللہ خیرخواہ جیسی نمایاں طالبان شخصیات شامل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں