202

جنوبی وزیرستان بدر میں حالات معمول پر آگئے ،مستقل امن کے لئیے چلویشتی کے مقام پر دھرنا دینے کا اعلان

P
Photo By Arfat Mehsud

جنوبی وزیرستان بدر میں گزشتہ دنوں عسکریت پسندوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز پر حملے کے بعد حالات کشیدہ ہونے کی وجہ سے بدر اور ملحقہ علاقوں سے مقامی لوگوں نے نقل مکانی کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔نقل مکانی کے حوالے سے مختلف اطلاعات سامنے آتی رہی جس میں یہ اطلاع بھی سامنے آئی کہ فوج نے زبردستی علاقہ مکینوں کو علاقہ خالی کرنے کے احکامات دئیے مگر اس حوالے سے باضابطہ طور پر سیکیورٹی فورسز کا کوئی موقف سامنے نہیں آیا البتہ مقامی سطح پر غیر رسمی طور پر سیکیورٹی فورسز نے اس الزام کی تردید کی ۔

کچھ اطلاعات کے مطابق فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپ کے دوران مارٹر گولے مقامی گھروں پر لگنے کی وجہ سے مقامی لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے مگر تاحال سرکاری سطح پر نقل مکانی کے حوالے سے کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا ۔نقل مکانی کرنے والے خاندانوں سے مقامی ٹرانسپورٹر کی جانب سے کئی گناہ ذیادہ کرایہ وصول کرنے کی شکایات بھی سامنے آئی جس کے حوالے سے باقاعدہ طور پر سوشل میڈیا کے زریعے متعلقہ اداروں سے نوٹس لینے کی خبریں سامنے آئی مگر تاحال اس حوالے سے بھی متعلقہ محکمے کی جانب سے کوئی کاروائی سامنے نہیں آسکی جبکہ نقل مکانی کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔ ان سارے صورتحال میں اب تک مقامی انتظامیہ اور دیگر اداروں نے خاموش تماشائی کا کردار ادا کیا جبکہ دوسری جانب وزیرستان کے مختلف سیاسی پارٹیوں اور تحریکوں سے وابسطہ افراد نے مستقل امن کے لئیے چلویشتی کے مقام پر دھرنا دینے کا اعلان کیا ۔رات گئے ایک مقامی سیاسی شخصیت پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شمس محسود کی جانب سے وٹس ایپ وائیس پیغام چیغہ نیوز کو موصول ہوا جس میں انکی جانب سے یہ دعوہ کیا گیا کہ اب فائرنگ رک گئی ہے اور حالات معمول کے مطابق آگئے مگر مستقل امن کے قیام کے لئیے چلویشتی کے مقام پر دھرنا دیا جائے گا ساتھ میں انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ سوشل میڈیاں پر منگڑت افواہیں نہ پھیلائے ۔عسکریت پسندوں اور فوج کے درمیان ہونے والی اس لڑائی میں اب تک باضابطہ طور پر ہلاکتوں یا زخمیوں کے بارے میں کوئی اعلامیہ سامنے نہیں آیا جسکے بارے میں مذکورہ واقعے میں نقصانات کے حوالے سے کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں