77

جنوبی وزیرستان اکاؤنٹ آفس پر حملہ، پولیس اہلکار شہید

ٹانک (ملک اکرام علی ) خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں واقع ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفس جنوبی وزیرستان پر مسلح افراد کے حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔ یہ افسوسناک واقعہ ٹانک کے علاقہ وزیرآباد میں پیش آیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق حملہ آوروں نے اچانک اکاؤنٹ آفس پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں حملہ اوروں اور اکاونٹ دفتر کے سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا

حملے کی تفصیلات

ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد معلوم نہیں ہو سکی، لیکن عینی شاہدین کے مطابق وہ اچانک اکاؤنٹ آفس کی عمارت میں داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کی آواز سن کر علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، اور لوگوں نے اپنی جانیں بچانے کے لیے قریبی عمارتوں میں پناہ لی۔

فائرنگ کے تبادلے میں جنوبی وزیرستان اپر کا ایک پولیس اہلکار موقع پر شہید ہو گیا جبکہ ایک دوسرا اہلکار زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ زخمی پولیس اہلکار کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہسپتال ٹانک لے جایا گیا، جہاں اس کا علاج جاری ہے

Photo by Arfat

حملہ آوروں کی شناخت اور تفتیش

واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز اور پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ تاحال حملہ آوروں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے اور نہ ہی کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے مختلف پہلوؤں سے تفتیش کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس حملے کا مقصد اکاؤنٹ آفس میں موجود سرکاری عملے کو نشانہ بنانا ہو سکتا تھا، تاہم اس پر مزید تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشنز تیز کر دیے ہیں تاکہ حملہ آوروں کو جلد از جلد گرفتار کیا جا سکے۔

پولیس اہلکاروں کی قربانی

حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار کی شناخت فوری طور پر جاری نہیں کی گئی، تاہم مقامی حکام کے مطابق وہ جنوبی وزیرستان اپر کے پولیس فورس کا ایک فرض شناس اہلکار تھا۔ ان کی قربانی کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے، اور اس واقعے نے پولیس فورس کے حوصلے مزید بلند کیے ہیں۔

Photo by Arfat

حالیہ دہشت گردی کے واقعات اور سیکیورٹی کی صورتحال

یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب خیبر پختونخوا اور خاص طور پر جنوبی وزیرستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس سے قبل بھی جنوبی وزیرستان اور ٹانک میں مختلف مقامات پر سیکیورٹی فورسز اور سرکاری عمارتوں پر حملے ہو چکے ہیں۔ ان واقعات کے پیچھے شدت پسند گروہوں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جو کہ خطے میں دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں۔

Photo by arfatحکومت اور سیکیورٹی اداروں کا ردعمل
حملے کے بعد حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے فوری ردعمل سامنے آیا ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور دیگر اعلیٰ حکام نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور شہید اہلکار کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کا عزم ظاہر کیا ہے کہ دہشت گردوں کو جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے پولیس اور سیکیورٹی فورسز کو ہدایت کی ہے کہ علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کی جائیں اور عوام کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے بزدلانہ حملے قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے اور سیکیورٹی فورسز اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر ملک میں امن قائم کریں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں