بندرعباس (رپورٹ: ایران انٹرنیشنل) – ایران کے جنوبی شہر بندرعباس کی اہم بندرگاہ، شاہد رجائی، پر مزید دھماکوں کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 750 تک جا پہنچی ہے۔
ایران کے وزیر داخلہ، اسکندر مومنی نے سرکاری ٹی وی پر بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ 300 زخمی تاحال بندرعباس کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جبکہ شدید زخمیوں کو آج رات تہران منتقل کیا جائے گا۔
بندرعباس کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے عوام سے خون کے عطیات دینے کی اپیل کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کی رات شاہد رجائی بندرگاہ پر لگی آگ مزید کنٹینرز تک پھیل گئی، جس کے نتیجے میں نئے دھماکے ہوئے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں بندرگاہ کے اندر مسلسل دھماکوں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔ بندرگاہ کا کنٹینر یارڈ اور گودی تاحال شعلوں کی لپیٹ میں ہے۔
پاسداران انقلاب کی انٹیلیجنس فورسز نے شاہد رجائی بندرگاہ اور ملحقہ کسٹم تنصیبات کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے، اور عام سیکیورٹی اہلکاروں سمیت کسٹم پروٹیکشن اہلکاروں کی رسائی بند کردی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، فورسز نے شہریوں کو بندرگاہ میں اپنی گاڑیاں واپس لینے سے بھی روک دیا ہے۔
شہر بھر میں فضا میں زہریلے دھوئیں کی شدت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ بندرگاہ سے دور مشرقی اضلاع میں بھی جلنے کی شدید بو محسوس کی جا رہی ہے۔
دھوئیں کے رنگ سے دھماکوں کی نوعیت کا انکشاف
دفاعی تجزیہ کار فرزن ندیمی کے مطابق، ابتدائی دھماکوں سے اٹھنے والے پیلے رنگ کے دھوئیں نے سوڈیم کی بڑی مقدار کی موجودگی کی نشاندہی کی ہے۔ یہ سوڈیم، سوڈیم پرکلوریٹ کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے، جو میزائلوں کے لیے ٹھوس ایندھن بنانے میں ایک اہم جزو ہے۔
نیویارک ٹائمز نے بھی پاسداران انقلاب کے ایک ذریعے کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ شاہد رجائی بندرگاہ پر ہونے والا دھماکہ میزائلوں میں استعمال ہونے والے ٹھوس ایندھن کے جزو سوڈیم پرکلوریٹ سے جڑا ہوا تھا۔
تاحال حکومتی سطح پر دھماکوں کی وجوہات پر کوئی تفصیلی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے، تاہم حالات کی نزاکت کے پیش نظر بندرگاہ کے تمام داخلی و خارجی راستے سخت نگرانی میں لے لیے گئے ہیں۔