امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش کی ہے، جسے وہ تیز تر عمل اور بہتر فہمی کا موقع قرار دیتے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران مصالحت کاروں کے ذریعے بات چیت کے بجائے براہ راست مذاکرات میں دلچسپی رکھتا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اس طرح کی بات چیت زیادہ مؤثر ہو سکتی ہے کیونکہ آپ دوسرے فریق کو بہتر سمجھ سکتے ہیں۔
اس پیشکش کے بعد، ایران نے اس امکان کو رد کیا تھا کہ وہ براہ راست مذاکرات کرے گا، لیکن بالواسطہ بات چیت کے لیے آمادگی ظاہر کی تھی۔ اس سلسلے میں ایران اور امریکہ نے بالواسطہ بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے، جو کہ اومان میں ایرانی ایٹمی منصوبے پر ہونے والے مذاکرات کے دوران ہوگی۔
ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو جوہری معاہدے پر مذاکرات کے لیے مارچ میں ایک خط بھیجا تھا، جس میں انہوں نے ایران کو دو راستے اختیار کرنے کی پیشکش کی تھی: ایک عسکری اور دوسرا معاہدہ کرنے کا۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ وہ ایران کو نقصان پہنچانے کے بجائے معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، اور اگر ایران نے جوہری معاہدے کے حوالے سے مذاکرات میں ناکامی کی تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
اس کے جواب میں، ایران نے براہ راست مذاکرات کو مسترد کیا، مگر بالواسطہ مذاکرات کی امید ظاہر کی۔ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دی تھی کہ اگر معاہدہ نہ کیا گیا تو سنگین نتائج کا سامنا ہوگا۔
یہ پیشرفت امریکہ اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے باوجود ممکنہ نئے مذاکراتی عمل کی طرف اشارہ کرتی ہے۔