پشاور(چیغہ نیوز ) وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت ایک اہم ویڈیو لنک اجلاس منعقد ہوا جس میں ضلع کرم کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں حکومتی وفد نے ضلع کرم کے حالیہ واقعات پر ابتدائی رپورٹ پیش کی اور صورتحال کی تفصیلی بریفنگ دی۔
حکومتی وفد کی ابتدائی رپورٹ اور ملاقاتیں
آج ضلع کرم کا دورہ کرنے والے حکومتی وفد نے وزیر اعلی کو اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کی۔ اس وفد نے پاراچنار میں اہل تشیع کے عمائدین سے ملاقات کی اور تنازع کے پرامن حل کے لیے ان سے تجاویز لیں۔ ان تجاویز اور مطالبات کو وزیر اعلی کے سامنے پیش کیا گیا۔ حکومتی وفد کل صدہ میں اہل سنت کے عمائدین سے بھی ملاقات کرے گا تاکہ ان کی تجاویز بھی شامل کی جا سکیں۔
صوبائی حکومت کی سنجیدہ کوششیں
وزیر اعلی سردار علی امین گنڈاپور نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کرم کے تنازعے کے پرامن اور پائیدار حل کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرم کی صورتحال کی خود نگرانی کر رہا ہوں اور تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا تاکہ علاقے میں امن قائم کیا جا سکے۔
گزشتہ روز کے واقعے پر اظہار افسوس
وزیر اعلی نے گزشتہ روز کے افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے اور وہ سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ایسے اندوہناک واقعات دوبارہ نہ ہوں۔
تنازع کے حل کے لیے اقدامات
وزیر اعلی نے کہا کہ صوبائی حکومت علاقہ عمائدین کی مشاورت اور تجاویز کی روشنی میں آگے کا لائحہ عمل طے کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کے جو بھی جائز مطالبات ہوں گے، وہ پورے کیے جائیں گے۔ وزیر اعلی نے حکومتی وفد کو ہدایت دی کہ وہ دونوں فریقین اور علاقہ مشران کے ساتھ مل بیٹھ کر حتمی تجاویز پیش کرے۔
سیز فائر کی اپیل
وزیر اعلی نے تنازع کے حل کے لیے علاقے میں سیز فائر کو ناگزیر قرار دیا اور فریقین سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر سیز فائر کریں تاکہ امن قائم کرنے کی کوششوں میں پیش رفت ہو سکے۔ انہوں نے علاقے کے عمائدین اور مشران سے کہا کہ وہ حکومتی وفد اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔
مذاکرات اور جرگے کی اہمیت
وزیر اعلی نے کہا کہ مذاکرات مسائل کے حل کا بہترین ذریعہ ہیں اور ہم پشتون روایات کے مطابق جرگے کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل نکالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں امن قائم کرنا اس وقت صوبائی حکومت کی سب سے پہلی ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے تمام دستیاب آپشنز کو استعمال کیا جائے گا۔