34

جنوبی وزیرستان: پولیو اور ای پی آئی ٹیکہ جات کے حوالے سے فیک پروگرام، اے ڈی سی جنرل اور ڈی ایچ سی ایس او پر شدید تنقید

جنوبی وزیرستان (بیورو رپورٹ)

ضلع جنوبی وزیرستان اپر میں پولیو اور ای پی آئی ٹیکہ جات کے حوالے سے منعقدہ سیمینار میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز منعقد کیے گئے اس پروگرام کا مقصد عوام کو حفاظتی ٹیکہ جات کے بارے میں آگاہی دینا تھا، تاہم پروگرام میں مبینہ طور پر جعل سازی اور بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔

مختلف مکاتب فکر کو مدعو نہ کرنے کا الزام

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سیمینار میں سول سوسائٹی، وکلا، علماء سمیت کسی بھی مکتبہ فکر کے نمائندوں کو مدعو نہیں کیا گیا۔ مزید یہ کہ حاضری شیٹ پر موجود کئی افراد کی حاضری جعلی نکلی، کیونکہ وہ پروگرام میں شریک ہی نہیں تھے بلکہ ملک کے مختلف شہروں میں اپنے ذاتی کاموں میں مصروف تھے۔

ڈسٹرکٹ پریس کلب کے صدر کی ویڈیو میں انکشاف

ڈسٹرکٹ پریس کلب جنوبی وزیرستان اپر کے صدر ملک حیات اللہ نے اس معاملے پر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “چیغہ” پر ایک ویڈیو اپلوڈ کی ہے۔ ویڈیو میں انہوں نے جعلی حاضری کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا کہ سیمینار میں موجود ایک نامور ملک نے آن کیمرہ کہا کہ ان کی حاضری لگی ہوئی ہے، لیکن انہیں اس پروگرام کے بارے میں کوئی معلومات نہیں۔

محکمہ صحت کے نمائندے بے خبر

ملک حیات اللہ نے مزید انکشاف کیا کہ اس پروگرام سے پی ڈی ایم اے کے نمائندے بھی لاعلم تھے اور محکمہ صحت کا کوئی اہم عہدیدار پروگرام میں موجود نہیں تھا۔ ان کے مطابق یہ واضح ہے کہ متعلقہ حکام کو بھی اس معاملے سے اندھیرے میں رکھا گیا۔

فنڈز میں خردبرد کے الزامات

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس قسم کے پروگرامز کے لیے کاغذی کارروائی کی بنیاد پر فنڈز نکالے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل فضل ودود اور ڈی ایچ سی ایس او ریاض پر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں۔

ذمہ داران کا موقف

دوسری جانب اے ڈی سی فضل ودود اور ڈی ایچ سی ایس او ریاض سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، مگر انہوں نے کوئی موقف دینے سے گریز کیا۔ بعد ازاں ڈی ایچ سی ایس او ریاض کا کہنا تھا کہ پروگرام کے مالی معاملات اور ریفریشمنٹ فنڈز کے حوالے سے ان کے پاس کوئی معلومات نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام رقم اے ڈی سی فضل ودود کے پاس گئی ہے اور انہیں ایک روپیہ بھی نہیں ملا۔

سماجی حلقوں کا سخت نوٹس لینے کا مطالبہ

سماجی حلقوں نے وزیر صحت، سیکرٹری ہیلتھ اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیں اور ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں