وانا(چیغہ نیوز) لوئر وزیرستان: وانا ویٹرنری ہسپتال بدانتظامی اور وسائل کی کمی کے باعث شدید زبوں حالی کا شکار ہے، جس سے قیمتی مویشیوں کی ہلاکتوں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر حامد نیاز نے میڈیا کو بتایا کہ پچھلے کئی مہینوں سے ہسپتال میں علاج معالجے کے لیے درکار ادویات دستیاب نہیں، جس کی وجہ سے جانور مختلف وائرل بیماریوں میں مبتلا ہوکر ان کے موت کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
ڈاکٹر نیاز کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث کئی نئی وائرل بیماریوں نے جنم لیا ہے، لیکن ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے مالکان اپنے جانوروں کا عارضی طور پر ڈسپرین اور پیناڈول جیسی انسانی ادویات سے علاج کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر نیاز نے بتایا کہ فاٹا انضمام کے بعد ویٹرنری ہسپتال کو کئی انتظامی مسائل کا سامنا ہے۔ سٹاف اور کلاس فور ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی میں رکاوٹیں ہیں، جبکہ زیر تعمیر انفراسٹرکچر بھی فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر نیاز کا کہنا تھا کہ انہوں نے بارہا مقامی انتظامیہ سے فنڈز اور دیگر ضروریات کی فراہمی کے لیے اپیلیں کی ہیں، لیکن اب تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
عوامی حلقوں نے الزام عائد کیا ہے کہ وانا بازار میں بیمار اور مردہ جانور ویٹرنری عملے کی ملی بھگت سے فروخت ہو رہے ہیں، جس سے علاقے میں خطرناک بیماریوں کا پھیلاؤ ہو رہا ہے۔ شہریوں نے اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈاکٹر حامد نیاز نے اس حوالے سے وضاحت کی کہ ہسپتال کا عملہ صبح کے وقت مخصوص موقع پر صحت مند جانوروں کی جانچ کرکے اسٹامپ لگاتا ہے، لیکن جو جانور بعد میں بیمار یا مردہ حالت میں گھروں سے لائے جاتے ہیں، ان کا ہسپتال سے کوئی تعلق نہیں۔ ان معاملات کی نگرانی مقامی پولیس، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ خوراک کی ذمہ داری ہے۔
مقامی شہری نورگل نے میڈیا کو بتایا کہ میں نے 200 بھیڑ بکریاں پالے ہے کئی عرصے سے ان جانوروں میں خارش کی بیماری لگی ہے ہسپتالوں میں دوائیاں نہ ہونے کی وجہ سے کئی مہینوں کے دوران سینکڑوں قیمتی جانور ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ محکمہ لائیو اسٹاک تاحال خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔
محکمہ صحت خیبر پختونخوا کی جانب سے تمام قبائلی اضلاع کو ادوایات کی ترسیل کا سلسلہ انتہائی سست روی کا شکار ہے،
جس پر مقامی افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر وانا ویٹرنری ہسپتال کی حالت بہتر بنانے کے لیے فنڈز جاری کیے جائیں اور ضلع کے دوسرے چھوٹے بڑے ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ بصورت دیگر، نہ صرف مویشیوں بلکہ انسانی صحت پر بھی بُرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں