42

انتقال ہونے والے پرنس کریم آغا خان کون تھے؟ان کا فلاحی ادارہ پاکستان سمیت دنیا بھر کونسےفلاحی پراجیکٹس چلارہا ہے؟کس پاکستانی علاقے کی ترقی میں انکا اہم کردار ہے؟ جانئے

پرتگال(چیغہ نیوز)

پاکستان کے عظیم دوست، اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کر گئے۔ پرنس کریم آغا خان کے دادا سر آغا خان آل انڈیا مسلم لیگ کے پہلے صدر تھے۔

پرنس کریم آغا خاننے 88 برس کی عمر میں پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں وفات پائی،انہوں نے میں آغا خان سوم کی وفات کے بعد کریم آغا خان نے 20 سال کی عمر میں اسماعیلی برادری کے روحانی سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ وہ آغا خانی یا اسماعیلی مسلمانوں کے 49ویں امام تھے ۔

شہزادہ کریم آغا خان 13 دسمبر1936 کو سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں پیدا ہوئے تھے۔ان کے پاس برطانیہ اور فرانس سمیت متعدد ممالک کی شہریت تھی مگر انہوں نے اپنی زندگی کا زیادہ وقت فرانس میں گزارا۔

کریم آغا خان کو نہ صرف اسماعیلی برادری بلکہ پوری دنیا بہت عقیدت اور عزت کی نگاہ سے دیکھتی تھی۔ وہ خاص طور پر اپنے فلاحی کاموں اور مفادِ عامہ کے لیے قائم کیے گئے اداروں کی وجہ سے دنیا بھر میں جانے جاتے تھے۔

کریم آغا خان تقریباً سات دہائیوں تک اسماعیلی شیعہ برادری کے امام رہے۔ اسماعیلی ایک مسلم فرقہ ہے جس کی دنیا بھر میں آبادی تقریباً ڈیڑھ کروڑ ہے۔ ان میں پاکستان میں مقیم پانچ لاکھ سے زائد افراد بھی شامل ہیں جبکہ انڈیا، افغانستان اور افریقہ میں بھی اس فرقے کی بڑی آبادی موجود ہے۔

پرنس آغا خان نے ایک شاہانہ طرز زندگی گزاری، وہ بہاماس میں ایک نجی جزیرے، ایک لگژری کشتی اور ایک نجی طیارے کے مالک بھی تھے۔پرنس کریم آغا خان کو گھوڑے پالنے اور گھوڑوں کی دوڑ کا بہت شوق تھا۔ وہ برطانیہ، فرانس اور آئرلینڈ میں ریس کے گھوڑوں کے ایک سرکردہ مالک اور بریڈر تھے۔

وہ جب بھی پاکستان آتے تو سربراہان مملکت خود جاکر ان کا استقبال کرتے تھے۔مشرف سمیت کئی سربراہان مملکت انہیں اپنا دوست قرار دیتے تھے، سیاسی تعلقات کے باوجود وہ ہمیشہ سیاست سے دور رہے اور زیادہ وقت فلاحی کاموں پر خرج کیا۔

آغا خان فاؤنڈیشن نے پاکستان کے شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان کی ترقی میں بھی بڑا اہم کردار ادا کیا۔ سنہ 1980 میں آغا خان فاؤنڈیشن نے اس خطے میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام، آغا خان ہیلتھ سروسز اور دیگر فلاحی اداروں کی بنیاد رکھی جو آج بھی اس علاقے کی ترقی اور خوش حالی میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔

انھوں نے امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی میں آغا خان پروگرام برائے اسلامک آرکیٹیکچر کی بنیاد رکھی جبکہ میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سمیت متعدد اداروں میں نئے تعلیمی پروگرام شروع کروائے۔

کراچی میں ایک بڑا ہسپتال سرآغا خان ہسپتال اور ایک یونیورسٹی ان کے نام سے ہے اس ہسپتال اور یونیورسٹی کا ڈیزائن امریکہ کی آرکیٹکچرل فرم ’پیٹی انٹرنیشنل‘ نے تیار کیا تھا۔

صحافی احمد وڑائچ کے مطابق آغا خان نیٹ ورک 35 ممالک میں 96 اسپتال، 2000 اسکول، 400 کلینک چلا رہا ہے۔ گلگت بلتستان کو آغا خان نے حکومتِ پاکستان سے زیادہ سنبھالا۔ شاہ کریم الحسینی کی کمی لمبے عرصے تک محسوس کی جاتی رہے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں