اسلام آباد(چیغہ نیوز)امارت اسلامیہ کے وزیر پانی و توانائی مولوی عبداللطیف منصور ودیگر نے آج ہفتہ کو گورنمنٹ میڈیا سینٹر میں حکومتی اداروں کی یک سالہ کارکردگی رپورٹس کے سلسلے میں اپنی وزارت کی رپورٹ پیش کی۔
وزارت پانی و توانائی کے حکام نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران صوبہ ہرات میں پاشدان ڈیم کا تعمیراتی کام دوبارہ شروع ہوگیا،
صوبہ فراہ میں بخش آباد ڈیم کے فاز ون کا 37 فیصد کام مکمل کیا ہے،
کابل کے ضلع شکردرہ میں واقع شاہ و عروس ڈیم اور نیمروز میں واقع کمال خان ڈیم کے فیز تھری کا تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے جس کے لئے رواں سال کے بجٹ میں کوئی رقم مختص نہیں کی ہے۔
اس کے علاوہ ہلمند کجکی ڈیم کے دوسرے حصے کی پہلی لاٹ اور زابل میں توری ڈیم کے تعمیراتی کام بھی مکمل ہو چکے ہیں۔
حکام کے مطابق ملک بھر میں 140 چھوٹے ڈیم بنانے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کیا گیا ہے جن میں سے 117 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں،
دریائے آمو کے کناروں پر 6 مضبوط حفاظتی دیواریں تعمیر کرنے کا منصوبہ مکمل کیا گیا ہے۔
اسی طرح مختلف رفاہی اداروں کے تعاون سے 250 منصوبے مکمل کیے گئے ہیں جب کہ 173 منصوبوں کا ڈیزائن اور سروے ہوچکا ہے جن پر عنقریب عمل درآمد شروع کیا جائے گا اور درمیانے اور چھوٹے منصوبوں کا تکنیکی جائزہ بھی لیا گیا ہے۔
ان کے مطابق بجلی کے شعبے کے لیے پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے کی تیاری، پانی کے انتظام کے لئے 6 منصوبوں اور ضوابط کی منظوری، مختلف اداروں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط، پانی اور بجلی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لئے سیہولیات فراہمی، اندرونی انتظامی امور میں اصلاحات کی منظوری، پانی کے انتظام سے متعلق پانچ ضوابط کو حتمی شکل دینا، پانی کے انتظام اور بجلی کی پیداوار کے شعبے میں وزارت پانی و توانائی کے اہم اقدامات میں شامل ہیں۔
حکام کی معلومات کے مطابق نہروں اور بڑے، درمیانے اور چھوٹے ڈیموں کا سروے اور معاشی تجزیہ کرنا، زیر زمین پانی اور سطح آب کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرنا، پانی کی سہولیات اور برقی توانائی کے معلوماتی نظام اور آبی وسائل کے قومی انفارمیشن بینک کی تشکیل بھی گزشتہ سال کے دوران اس وزارت کی سرگرمیوں میں شامل اقدامات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے آبپاشی کے روایتی نظام کو جدید بنایا گیا ہے،
بجلی کی پیداوار اور تقسیم میں 7 اور آبی وسائل سے مستفید ہونے کے لیے 1417 سرکاری اور تکنیکی شخصیات کو لائسنس جاری کیا گیا ہے۔ نیز اس دوران ملک بھر میں پانی کے 122 منصوبوں اور 275 ہائیڈرومیٹرولوجیکل اسٹیشنوں کی حفاظت اور معائنہ کیا گیا ہے۔
وزارت پانی و توانائی کے حکام کی معلومات کے مطابق ملک کے آبی جغرافیہ کو 5 بڑے اور 35 ذیلی دریاؤں کے طاسوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جن کا انتظام مرکزی اور مقامی ادارے کرتے ہیں۔
500 کلو واٹ صلاحیت کا حامل ارغندی سب سٹیشن کا آغاز، پکتیکا، فراہ اور روزگان صوبوں میں ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کی توسیع اور 8 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کا آغاز، 10 میگاواٹ کے نغلو سولر پاور پراجیکٹ کی تکمیل، دشت الوان – ارغندی 500 کلو وولٹ پاور لائن منصوبے کا آغاز، فزیبلٹی اسٹڈی 140 میگاواٹ کے شمسی اور پن بجلی کے منصوبے کا سروے مکمل کرنا، نیز اہم پراجیکٹس میں اصلاحات کے لیے سیکرٹریٹ کی تشکیل گزشتہ سال میں اس وزارت کی دیگر اہم سرگرمیوں میں شامل اہم اقدامات ہیں۔
حکام کے مطابق پانی کے انتظام کے شعبے میں 14 قانونی دستاویزات کی منظوری اور 10 ارب افغانی سے زائد مالیت کے 581 منصوبوں کے لیے تعمیراتی منصوبوں کی تیاری، 265 منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے ضروری اقدامات کی انجام دہی، زمینی اور سطحی پانی کے اعداد و شمار کو جمع کرنا، دریاؤں اور واٹرشیڈز پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی تحقیقات، پانی کے تنازعات کو حل کرنا، پانی منصوبوں کی نگرانی کرنا اور 280 میگاواٹ کے حامل 6 منصوبوں کا مطالعہ کرنا رواں سال کے دوران وزارت پانی و توانائی کی اہم ترجیحات میں شامل ہیں۔