66

دہشت گرد تنظمیوں کے درمیان اپریشنل تعاون پالیسی پاکستان کے لئیے نیا چیلنج

شمالی وزیرستان (چیغہ نیوز اردو) – پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں دہشت گرد تنظیموں کے درمیان آپریشنل تعاون کی حکمت عملی ابھرتے ہوئے ایک سنگین چیلنج کے طور پر سامنے آرہی ہے۔ گزشتہ شب تحصیل سپین وام میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور حافظ گل بہادر گروپ نے مشترکہ طور پر سیکیورٹی فورسز پر حملہ کیا جس میں ایک لیفٹیننٹ کرنل سمیت چھ فوجی شہید ہوگئے۔

مقامی ذرائع کے مطابق، سیکیورٹی فورسز کے اہلکار دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کرنے جا رہے تھے جب انہیں گھات لگا کر حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ حملہ آور، جو پہلے ہی فورسز کی آمد کی خبر پا چکے تھے، رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ حملے میں شہید ہونے والے فوجیوں میں لیفٹیننٹ کرنل محمد علی شوکت، لانس نائیک محمد اللہ، لانس نائیک اختر زمان، لانس نائیک شاہد اللہ، لانس نائیک یوسف علی اور سپاہی جمیل احمد شامل ہیں۔

یہ واقعہ دہشت گرد تنظیموں کے درمیان بڑھتے ہوئے آپریشنل تعاون کا عکاس ہے، جو پاکستان کے لیے ایک نیا اور سنگین چیلنج بن چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، ٹی ٹی پی نے اپنی کارروائیوں کو مزید مؤثر بنانے کے لیے مقامی دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ اتحاد قائم کر لیا ہے، جن میں حافظ گل بہادر گروپ اور لشکر اسلام شامل ہیں۔

حال ہی میں، خیبر ضلع میں سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے ایک حملے کی ذمہ داری لشکر اسلام نے قبول کی تھی۔ تاہم، چیغہ نیوز کو موصولہ معلومات کے مطابق، یہ حملہ بھی ٹی ٹی پی اور لشکر اسلام کی مشترکہ منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کے درمیان آپریشنل تعاون پالیسی کے تحت ہونے والی یہ مشترکہ کارروائیاں دہشت گردی کی نئی لہر کو جنم دے رہی ہیں۔

دہشت گرد تنظیموں کے درمیان یہ اتحاد صرف کارروائیوں میں اضافے کا باعث نہیں بن رہا بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ اختلافات رکھنے والی تنظیموں کے درمیان تعلقات بھی مضبوط ہو رہے ہیں۔ اگر حکومت پاکستان نے بروقت حکمت عملی نہ اپنائی، تو ان تنظیموں کے درمیان مضبوط ہوتا ہوا یہ تعاون آنے والے دنوں میں ایک بڑے اور سنگین چیلنج کے طور پر سامنے آسکتا ہے۔

دہشت گردی کی نئی حکمت عملی

یہ اتحاد نہ صرف خیبر پختونخواہ بلکہ ملک بھر میں دہشت گردی کے نئے سلسلے کو جنم دینے کا باعث بن رہا ہے۔ ٹی ٹی پی نے مختلف مقامی گروپوں کے ساتھ مل کر کارروائیاں کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے، جس سے ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال مزید بگڑ رہی ہے۔ سیکیورٹی ماہرین کے مطابق، یہ نئی حکمت عملی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے لیے ایک سنگین چیلنج بن سکتی ہے۔

تجزیہ کاروں کی رائے

سیکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ آپریشنل تعاون پالیسی پاکستان کے لیے ایک نیا خطرہ ہے کیونکہ تنظیمیں اختلافات کے باوجود مشترکہ کارروائیاں کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ اتحاد مستقبل میں مزید پیچیدہ اور خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

حکومتی حکمت عملی کی ضرورت

ماہرین کا ماننا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کے درمیان بڑھتے ہوئے اس تعاون کو روکنے کے لیے حکومت پاکستان کو فوری اور موثر اقدامات کرنے ہوں گے۔ تنظیموں کے درمیان مضبوط ہوتے ہوئے اس تعلق کو توڑنے کے لیے نئی حکمت عملی کی تشکیل ضروری ہے تاکہ ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کو کم کیا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں