اسلام اباد (چیغہ نیوز ) پاکستان اور افغانستان میں عسکری تنظیموں کی سوشل میڈیا پر موجودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ فیس بک، ٹویٹر، ٹک ٹاک، ٹیلیگرام اور وٹس ایپ جیسے پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے یہ تنظیمیں اپنی نظریاتی پروپیگنڈا اور عوام، خصوصاً نوجوانوں، کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ یہ گروہ نہ صرف اپنے بیانیے کو پھیلانے میں کامیاب ہو رہے ہیں بلکہ سوشل میڈیا کے ذریعے مالی فوائد بھی حاصل کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر عسکری تنظیموں کی حکمت عملی
کالعدم تنظیمیں جیسے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور داعش، سوشل میڈیا کو اپنے نظریات کے فروغ اور نئے افراد کو بھرتی کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ ان تنظیموں نے باقاعدہ سوشل میڈیا ونگز قائم کیے ہیں جو فرضی ناموں سے بنائے گئے فیک اکاؤنٹس کے ذریعے کام کر رہے ہیں۔ ٹیلیگرام اور وٹس ایپ پر یہ تنظیمیں اپنے بیانئے کو پھیلانے کے لیے خصوصی گروپس اور چینلز چلاتی ہیں، جن میں روزانہ کی بنیاد پر مختلف نظریاتی مواد، ویڈیوز اور مضامین اپ لوڈ کیے جاتے ہیں۔
فیس بک اور ٹویٹر پر سرگرمی
فیس بک پر کالعدم اور حکومتی سرپرستی میں چلنے والی مسلح تنظیمیں امن کمیٹیوں اور دیگر ناموں سے سرگرم ہیں۔ یہ تنظیمیں ریلز کی شکل میں ویڈیوز اپ لوڈ کرتی ہیں، جن میں نوجوان نسل کو متاثر کرنے اور عوام پر خوف پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ان ویڈیوز کو لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں اور اس عمل میں تنظیمیں سوشل میڈیا پر اپنی طاقت کو مستحکم کرتی ہیں۔
ٹویٹر پر یہ عسکری گروہ بحث مباحثے کے لیے سپیسز کا اہتمام کرتے ہیں، جس میں وہ اپنا نظریہ پھیلاتے ہیں اور لوگوں کو اپنے بیانیے کا حصہ بننے کی ترغیب دیتے ہیں۔ یہ تنظیمیں ٹویٹر پر مختلف دہشت گردی کے واقعات اور مخالف ممالک کے خلاف بیانات کو پھیلانے کے لیے بھی فعال ہیں۔
ٹک ٹاک کے ذریعے بھرتی اور کمائی
افغانستان اور پاکستان میں عسکری تنظیموں کے افراد ٹک ٹاک پر لائیو سیشنز کرتے ہیں، جن میں نوجوانوں سے دوستی کرکے انہیں اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر ٹک ٹاک پر عسکری تنظیموں سے وابستہ افراد ویڈیوز اپ لوڈ کرتے ہیں، جن میں نوجوانوں کو اسلحے کے ساتھ دکھایا جاتا ہے۔ ان ویڈیوز کے ذریعے نہ صرف بھرتی کی جاتی ہے بلکہ ان ویڈیوز کی مدد سے تنظیمیں مالی فوائد بھی حاصل کرتی ہیں۔
تنظیمی تربیت اور سوشل میڈیا مجاہدین
کالعدم تنظیموں نے اپنے سوشل میڈیا ونگز کے ساتھ منسلک افراد کو سوشل میڈیا سٹار یا “سوشل میڈیا مجاہد” کے طور پر تربیت دی ہے۔ ان افراد کو باقاعدگی سے مختلف موضوعات پر تربیت دی جاتی ہے اور ملکی و بین الاقوامی حالات سے آگاہ رکھا جاتا ہے۔ یہ “مجاہدین” اپنے بیانیے کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے منظم انداز میں کام کرتے ہیں۔
کالعدم ٹی ٹی پی کے سوشل میڈیا سٹار داکتور ابوعکاشہ امیر معاویہ گروپ سے منسلک ہیں اور انہیں جہادی تاریخ اور مضامین پر بہترین معلومات رکھنے والا فرد مانا جاتا ہے۔ ان کی تحریریں روزانہ کی بنیاد پر سوشل میڈیا ونگ کے ذریعے پھیلائی جاتی ہیں۔
حکومتی ناکامی اور مستقبل کا خطرہ
پاکستان کا سائبر کرائم ونگ سوشل میڈیا پر ان مسلح تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو روکنے میں ابھی تک ناکام نظر آ رہا ہے۔ اگر اس بڑھتی ہوئی موجودگی کو بروقت کنٹرول نہ کیا گیا تو مستقبل میں عسکری تنظیمیں سوشل میڈیا پر ایک منظم اور متحرک قوت بن کر سامنے آ سکتی ہیں، جو حکومت کے لیے مزید مشکلات کا باعث بن سکتی ہیں۔
اسلحہ کلچر کا فروغ
ان تنظیموں کی سوشل میڈیا موجودگی کے باعث نوجوان نسل میں اسلحہ کلچر فروغ پا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر اسلحے کے ساتھ ویڈیوز بنانا ایک معمول بن چکا ہے، جس کی وجہ سے نوجوان اس کلچر کو اپنا رہے ہیں اور اسلحے کے ساتھ اپنے آپ کو ظاہر کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
اگر سوشل میڈیا پر عسکری تنظیموں کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ نہ صرف نوجوانوں کے ذہنوں کو متاثر کرے گا بلکہ معاشرے میں مزید بگاڑ کا سبب بھی بن سکتا ہے۔