62

  افغانستان ہمارا دشمن نہیں، اسے دشمن بنانے کی کوشش نہ کریں ،بانی پی ٹی آئی

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے افغانستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان پاکستان کا دشمن نہیں ہے، اور ہمیں اسے دشمن بنانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔

قومی سلامتی اور میڈیا بلیک آؤٹ

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن علیمہ خان نے انکشاف کیا کہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کو اخبارات اور ٹی وی دیکھنے کی سہولت نہیں دی جا رہی، جس کی وجہ سے وہ حالیہ واقعات سے بے خبر تھے۔ علیمہ خان کے مطابق، جب انہیں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بارے میں بتایا گیا تو عمران خان کا کہنا تھا کہ شاید اسی وجہ سے ان کی معلومات تک رسائی کو محدود کیا گیا۔

عمران خان نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی جماعت، پی ٹی آئی، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ان کی اجازت کے بغیر شرکت نہیں کر سکتی۔ ان کے مطابق، پارٹی کے اہم فیصلے ان کی مشاورت سے ہی کیے جائیں گے۔

دہشتگردی میں اضافے پر تشویش

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ 2021 تک پاکستان میں دہشتگردی کم ہو چکی تھی، لیکن 2022 سے اس میں دوبارہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو دشمن کے طور پر پیش کرنا ایک غیر دانشمندانہ قدم ہوگا اور ہمیں بلاوجہ اپنے مسلمان بھائیوں سے محاذ آرائی نہیں کرنی چاہیے۔

جیل میں غیر منصفانہ سلوک

علیمہ خان نے جیل میں اپنے بھائی اور بھابھی بشریٰ بی بی کے ساتھ ہونے والے سلوک پر بھی اعتراض کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جیل مینوئل کے مطابق، بشریٰ بی بی اور عمران خان کو فیملی کے ساتھ آدھے گھنٹے اور آپس میں آدھے گھنٹے کی ملاقات کی اجازت ہونی چاہیے، لیکن اس کے برعکس صرف 30 منٹ کی اجازت دی جاتی ہے۔ احتجاجاً انہوں نے ملاقات کا دورانیہ 45 منٹ تک بڑھایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو ان کے بچوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی اور نہ ہی ان کے ذاتی معالج کو ان کے طبی معائنے کی اجازت دی جا رہی ہے، حالانکہ عدالت کی جانب سے ڈاکٹر ثمینہ نیازی کو ان کے دانتوں کا معائنہ کرنے کی اجازت دی جا چکی ہے۔

نواز شریف اور عمران خان کا موازنہ

علیمہ خان نے سابق صدر پرویز مشرف کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب نواز شریف کو جیل میں ڈالا گیا تھا تو ان کی اہلیہ کلثوم نواز کو گرفتار نہیں کیا گیا تھا، مگر عمران خان کے ساتھ مختلف سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق، بشریٰ بی بی کو جیل میں رکھ کر عمران خان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرنے کا عزم

عمران خان نے واضح کیا کہ وہ ملک میں آزادی، اتحاد، قانون کی حکمرانی اور ظلم کے خلاف کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں ان اصولوں کی وجہ سے جیل میں رکھا جا رہا ہے تو وہ اس کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کوئی قانون کام نہیں کر رہا اور حکومت کے حربے انہیں اپنے نظریے سے ہٹانے میں ناکام رہیں گے۔

دہشتگردی کے خلاف قومی اتحاد کی ضرورت

دوسری جانب، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے بلوچستان میں پیش آنے والے جعفر ایکسپریس حادثے کی شدید مذمت کی ہے اور ملک میں دہشتگردی کی نئی لہر پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

عمران خان نے اس بات پر زور دیا کہ دہشتگردی کو روکنے کے لیے پوری قوم کو ایک آواز میں بات کرنی ہوگی اور تمام سیاسی جماعتوں کو قومی سلامتی کے معاملات پر یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

حکومت اور پی ٹی آئی کا موقف

بیرسٹر گوہر کے مطابق، عمران خان نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں شرکت کے پی ٹی آئی کے فیصلے کی حمایت کی، اور اس بات پر زور دیا کہ ان کی جماعت چاروں صوبوں کی نمائندہ جماعت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت دہشتگردی کے خلاف واقعی سنجیدہ ہے تو عمران خان کا جیل کے اندر یا باہر ہونا اہمیت رکھتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں